Namaz Aur Darude Pak Padhne Ka Saboot W Hukam

 

 

بسم الله الرحمن الرحيم

درس حدیث شریف

نماز میں درود پاک پڑھنے کا ثبوت و حکم

حَدَّثَنَا قَيْسُ بْنُ حَفْصٍ وَمُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ ، قَانَا : حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو فَ وَلَا مُسْلِمُ بْنُ سَالِمِ الْهَمْدَانِعُ، قَالَ : حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عِيسَى سَمِعَ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَبِي لَيْلَى، قَالَ : لَقِيَنِي كَعْبُ بْنُ عُجْرَةً، فَقَالَ : أَنَا أُهْدِى لَكَ هَدِيَّةً سَمِعْتُهَا مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ تَعَالَى عَلَيْهِ وَالِهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ : بَلَى فَأَهْدِهَا لِي ، فَقَالَ : سَأَلَنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَقُلْنَا : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، كَيْفَ الصَّلَاةُ عَلَيْكُمُ أَهْلَ الْبَيْتِ فَإِنَّ اللَّهَ قَدْ عَلَّمَنَا كَيْفَ نُسَلِّمُ عَلَيْكُمُ قَالَ : قُولُوا : اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا صَلَّيْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ وَعَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ ، اللَّهُمَّ بَارِكْ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا بَارَكْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ وَعَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ. ترجمہ :

قیس بن حفص اور موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم سے عبد الواحد بن زیاد نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے ابو قرہ مسلم بن سالم ہمدانی نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے عبد اللہ بن عیسی نے بیان کیا ، انہوں نے عبد الرحمن بن ابی لیلی سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ ایک مرتبہ کعب بن عجرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے میری ملاقات ہوئی تو

انہوں نے کہا کیوں نہ تمہیں (حدیث کا) ایک تحفہ پہنچا دوں جو میں نے رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم سے سنا تھا۔ میں نے عرض کیا جی ہاں مجھے یہ تحفہ ضرور عنایت فرمائیے۔ انہوں نے بیان کیا کہ آپ صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم سے پوچھا تھا یار سول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ والہ و سلم اہم آپ پر اور آپ کے اہل بیت پر کس طرح درود بھیجا کریں؟ اللہ تعالیٰ نے سلام بھیجنے کا طریقہ تو ہمیں خود ہی سکھا دیا ہے۔

آپ صلی اللہ تعالی علیہ والہ و سلم نے فرمایا کہ یوں کہا کرو ” اللهم صل على محمد، وعلى آل محمد كما صليت على إبراهيم وعلى آل إبراهيم، إنك حميد مجيد اللهم بارك على محمد وعلى آل محمد كما باركت على إبراهيم، وعلى آل إبراهيم إنك حميد مجيد”. ” ” اے اللہ ! اپنی رحمت نازل فرما محمد صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم پر اور آل محمد صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم پر جیسا کہ تو نے اپنی رحمت نازل فرمائی ابراہیم پر اور آل ابراہیم علیہ السلام پر ۔ بیشک تو بڑی خوبیوں والا اور بزرگی والا ہے۔ اے اللہ ! برکت نازل فرما محمد پر اور آل محمد پر جیسا کہ تو

نے برکت نازل فرمائی ابراہیم پر اور آل ابراہیم پر۔ بیشک تو بڑی خوبیوں والا اور بڑی عظمت والا ہے۔

وضاحت:

( صحیح بخاری اور تم الحدیث 4797، صحیح مسلم ، رقم الحديث 908، جامع الترمزی 483 سفن ابی داؤد ، 976، سنن ابن ماجه برقم الحدیث 904)

نماز میں درود شریف پڑھنا سنت ہے اور درود ابراہیمی پڑھنا افضل ہے، لہذا اگر درود ابراہیمی یاد ہو تو اسے ہی پڑھنا چاہیے ، البتہ اگر درود ابراہیمی یاد نہ ہو تو کوئی اور دوسرا درود بھی پڑھ سکتے ہیں اس سے نماز ہو جائے گی، مگر نماز کے آخری قعدے میں درود پاک پڑھنا سنت مؤکدہ ہے قصدا اس کا ترک کرنا برا ہے ایسا شخص مستحق ملامت و عتاب ہے اور اس کے ترک کی عادت بنا لیتا نا جائز و گناہ ہے۔ فتاوی شامی میں ہے ” قوله وسنة في الصلاة

أي في قعود أخير مطلقا، وكذا في قعود أول في النوافل غير الرواتب تأمل وفي صلاة الجنازة. (كتاب الصلاة، باب صفة الصلاة، جلد 1، صفحہ 518، مطبوعہ سعید)

والله اعلم و رسوله أعلم عز و جل وصلى الله تعالى عليه واله وسلم

بو محب النبي محمد تصور رضا مدنی عفی عنہ

Leave A Reply

Please enter your comment!
Please enter your name here