کا شرعی حکم (Vomit) دودھ پیتے بچے کی قے

 

 

کا شرعی حکم (Vomit) دودھ پیتے بچے کی قے

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ جو بچے اپنی ماں کا یا فیڈر والا دودھ پیتے ہیں وہ تھوڑی سی الٹی یعنی قے کر دیں تو کیا وہ ناپاک ہے۔؟ اگر نا پاک ہے تو کتنی مقدار میں ہو تو کپڑا نا پاک تصور کی جائے۔

الجواب بعون الملک الوهاب:

سائل : مولا نا محمد عثمان طاہر، خطیب پاکستان آرمی

دودھ پیتا بچہ دودھ یا کسی اور چیز کی قے (Vomit) منہ بھر کر دے تو یہ اسی طرح نا پاک ہے جس طرح بچے کا پیشاب نا پاک ہے۔ اگر یہ تے بچے کی ماں یا کسی اور کے کپڑوں کو لگ جائے اور وہ درہم کی مقدار سے زیادہ ہو تو اس حصے کو دھو کر پاک کرنا فرض ہے ۔ البتہ اگر یہ دودھ معدہ تک نہ پہنچے بلکہ سینے یا حلق تک پہنچ کر واپس پلٹ آئے یا پھر قے (Vomit) تو کرے لیکن وہ منہ بھر نہ ہو تو پاک ہے، اگر چہ کپڑوں پر لگ بھی جائے تو کپڑے ناپاک نہیں ہوں گے۔ امام ابن ہمام رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں : صبح ارْتَضَعَ ثُمَّ قَاءَ فَأَصَابَ ثِيَابَ الْأُمِ. إِنْ كَانَ مِلْ الْفَمِ فَنَجِسٌ فَإِذَا زَادَ عَلَى قَدْرِ الدِّرْهَمِ مُنِعَ . بچے نے دودھ پیا پھر قے کر دی پس وہ ماں کے کپڑوں پر پہنچی اگر وہ منہ بھر ہے تو پلید ہے، پس اگر درہم کی مقدار سے زیادہ لگ جائے تو ان کپڑوں سے نماز ممنوع ہے۔ ( فتح القدیر، کتاب الطھارات ، باب الانجاس و تطهیر با، جلد 1 صفحہ 204 ، بیروت) علامہ حصکفی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں : وَ يَنْقُضُهُ فَى فَلَا فَاهُ أَوْ طَعَامٌ أَوْ مَاءٌ إِذَا وَصَلَ إِلَى مَعِدَتِهِ وَإِن لَّمْ يَسْتَقِرَ، وَهُوَ نَجَسٌ مُغَلَّةٌ، وَلَوْ مِنْ صَبِي سَاعَةَ ارْتِضَاعِهِ، هُوَ الصَّحِيحُ لِمُخَالَطَةِ النجاسة اور وضو کو توڑ دیتی ہے وہ تے جو منہ بھر کر ہو۔ یا کھانا یا پانی جب معدے میں پہنچ جائے اگر چہ معدے میں نہ ٹھہرے وہ نجاست غلیظہ ہے اگر چہ وہ بچے سے دودھ پیتے وقت نکلے، یہی صحیح ہے کیونکہ اس میں نجاست مل گئی ہے۔ (در مختار، کتاب الطہارت سنن الوضوء، جلد 1 صفحہ 137 ، بیروت ) سیدی اعلی حضرت امام احمد رضا خان قادری رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں : جب پانی پیا اور معدہ میں پہنچ گیا پھر فورا قے کے ساتھ نکل آیا اور قے منہ بھر کر تھی تو وہ ناقض وضو ہے، درمختار میں ہے : اگر چہ اندر گہرا نہ ہو اور وہ نجاست غلیظہ ہے اگر چہ بچے سے دودھ پیتے ہوئے ایسا ہوا ہو یہی صحیح ہے کہ نجاست سے اختلاط ہو گیا ۔ (فتاوی رضویہ، جلد 1 صفحہ 477، مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن لاہور ) صدر الشریعہ علامہ محمد امجد علی اعظمی رحمتہ اللہ علیہ لکھتے ہیں: شیر خوار بچے نے دودھ ڈال دیا اگر وہ منہ بھر ہے نجس ہے، درہم سے زیادہ جگہ میں جس چیز کو لگ جائے نا پاک کر دے گا لیکن اگر یہ دودھ معدہ سے نہیں آئی بلکہ سینہ تک پہنچ کر پلٹ آیا تو پاک ہے۔ (بہار

شریعت ، جلد 1 الف ، حصہ دوم، صفحہ 310 ، مسئلہ نمبر 5، مکتبۃ المدینہ کراچی )

 

Leave A Reply

Please enter your comment!
Please enter your name here