Mard Ek Waqt Mai Char Shadiyan Kar Sakta Hai

 

مرد ایک وقت میں چار شادیاں کر سکتا ہے

مفتی صاحب ! ان سوالوں کے جوابات تفصیلاً قرآن مجید کی روشنی میں فراہم کیے جائیں ۔ (1) اسلام میں مرد کو کتنی شادیوں کی اجازت ہے۔ ؟ (2) اسلام میں عدت پوری کرنے کا کس کو حکم ہے ۔ ؟ (3) طلاق کے بعد مر د کتنی دیر تک شادی کر سکتا ہے ۔؟ سائل : محمد راشد بٹ ، امریکہ

الجواب بعون الملک الوهاب:

اسلام نے مرد کو ایک وقت میں چار شادیوں کی اجازت دی ہے لیکن اس بات پر بھی زور دیا ہے کہ ان کے درمیان انصاف ضروری ہے، اگر مرد کی طرف سے سب کے

درمیان انصاف کے تقاضے پورے نہ ہو سکیں تو پھر ایک پر ہی اکتفاء کا حکم ہے ۔ ارشاد باری تعالی ہے : وَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا تُقْسِطُوا فِي الْيَغْنِي فَانْكِحُوا مَا طَابَ

لَكُمْ مِنَ النِّسَاءِ مَثْنَى وَثُلَثَ وَرُبَعَ فَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا تَعْدِلُوا فَوَاحِدَةً أَوْ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ ذَلِكَ أَدْنى إِلَّا تَعُولُوا اور اگر تمہیں اندیشہ ہو کہ تم میم

لڑکیوں کے بارے میں انصاف نہ کر سکو گے تو ان عورتوں سے نکاح کرو جو تمہارے لئے پسندیدہ اور حلال ہوں، دو دو اور تین تین اور چار چار ( مگر یہ اجازت بشرط عدل

ہے ، پھر اگر تمہیں اندیشہ ہو کہ تم ( زائد بیویوں میں ) عدل نہیں کر سکو گے تو صرف ایک ہی عورت سے نکاح کرو) یا وہ کنیزیں جو ( شرعا ) تمہاری ملکیت میں آئی ہوں ، یہ

بات اس سے قریب تر ہے کہ تم سے ظلم نہ ہو۔ (سورۃ النساء، آیت (3) صدرا فاضل علامہ سید محمد نعیم الدین مراد آبادی رحمتہ اللہ علیہ اس آیہ کریمہ کے تحت لکھتے ہیں : اس آیہ

کریمہ سے معلام ہوا کہ آزاد مرد کے لیے ایک وقت میں چار عورتوں تک نکاح جائز ہے خواہ وہ کرہ ہوں یا امہ یعنی باندی ، مسئلہ : تمام امت کا اجماع ہے کہ ایک وقت میں

چار عورتوں سے زیادہ نکاح میں رکھنا کسی کے لیے جائز نہیں سوائے رسول کریم سال پیہم کے ، یہ آپ سلام کے خصائص میں سے ہے۔ مسئلہ : اس معلوم ہوا کہ ( بیویوں )

ب اس استحقاق میں برابر ہیں، یہ عدل لباس میں کھانے پینے میں سکتی یعنی رہنے کی جگہ میں، اور رات کو رہنے میں

کے درمیان عدل فرض ۔

لازم ہے ان امور میں۔ م

ئن العرفان فی تفسیر القرآن، سورة النساء ، زیر آیت 3، حاشیہ نمبر 109 فیض رضا پبلی کیشنز فیصل آباد ) سیدنا

عبد الله بن عمر رض اللہ عنہا سے روایت ہے کہ : أَنَّ غَيْلَانَ بْنَ سَلَمَةَ الثَّقَفِنَ أَسْلَمَ وَلَهُ عَشْرُ نِسْوَةٍ فِي الجَاهِلِيَّةِ فَأَسْلَمْنَ مَعَهُ فَأَمَرَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ

عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَتَخَيَّرَ أَرْبَعًا منهن خیلان بن سلمہ ثقفی رضی اللہ عنہ اسلام لائے ، اور ان کے پاس زمانہ جاہلیت میں دس بیویاں تھیں وہ بھی ساری کی ساری ان

کے ساتھ اسلام لائیں ، پس نبی کریم سلیم نے انہیں حکم دیا کہ وہ ان دس میں سے چار کو اختیار کریں ۔ (سنن ترمذی ، ابواب النكاح ، باب ما جاء في الرجل يسلم وعنده عشر

نسوة، رقم الحدیث 1128 مطبوعہ مصر ) (2) اسلام میں عدت پوری کرنے کا عورت کو حکم ہے، عدت طلاق بھی اور عدت وفات بھی حیض والی عورت کی عدت طلاق کے

بارے میں ارشاد باری تعالی ہے : وَالْمُطَلَّقْتُ يَتَرَبَّصْنَ بِأَنْفُسِهِنَّ ثَلَقَةَ قُرُوءٍ وَلَا يَحِلُّ لَهُنَّ أَنْ مَا خَلَقَ اللَّهُ فِي أَرْحَامِهِنَّ كُنَّ يُؤْمِنَ

بِاللهِ وَالْيَوْمِ الْآخیر ، اور طلاق یافتہ عورتیں اپنے آپ کو تین حیض تک روکے رکھیں، اور ان کے لئے جائز نہیں کہ وہ اسے چھپائیں جو اللہ نے ان کے رحموں میں پیدا فرما

دیا ہو، اگر وہ اللہ پر اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتی ہیں۔ (سورۃ البقرہ، آیت (228) آئسہ ( جس حیض عورت کا ختم ہو گیا ) یا جس کو ابھی حیض نہیں آتا اور حاملہ عورت کی

عدت کے بارے میں ارشاد باری تعالی ہے: وَالَي يَبِسنَ مِنَ الْمَحِيضِ مِنْ نِّسَابِكُمْ إِنِ ارْتَبْتُمْ فَعِدَّعُهُنَّ ثَلَثَةُ أَشْهُرٍ وَإِلَى لَمْ يَحِضْنَ وَأُولَاتُ

الْأَحْمَالِ أَجَلُهُنَّ أَنْ يَضَعْنَ حَمْلَهُنَّ، اور تمہاری عورتوں میں سے جو حیض سے مایوس ہو چکی ہوں اگر تمہیں شک ہو کہ اُن کی عدت کیا ہوگی ) تو اُن کی عدت تین

مہینے ہے اور وہ عورتیں جنہیں ( ابھی ) حیض نہیں آیا ( ان کی بھی یہی عدت ہے ) ، اور حاملہ عورتیں ( تو ) اُن کی عزت اُن کا وضع حمل ہے ۔ (سورۃ الطلاق ، آیت 4 ) عدت

وفات کے بارے میں ارشاد باری تعالی ہے: وَالَّذِينَ يُتَوَفَّوْنَ مِنْكُمْ وَيَذَرُونَ أَزْوَاجًا يَتَرَبَّصْنَ بِأَنْفُسِهِنَّ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا فَإِذَا بَلَغْنَ أَجَلَهُنَّ

فَلَا جُنَاحَ عَلَيْكُمْ فِيمَا فَعَلْنَ فِي أَنْفُسِهِنَّ بِالْمَعْرُوفِ وَاللهُ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيرٌ ، اور تم میں سے جو فوت ہو جائیں اور (اپنی) بیویاں چھوڑ جائیں تو وہ اپنے

آپ کو چار ماہ دس دن انتظار میں روکے رکھیں، پھر جب وہ اپنی عدت پوری ہونے) کو آپہنچیں تو پھر جو کچھ وہ شرعی دستور کے مطابق اپنے حق میں کریں تم پر اس معاملے

میں کوئی مواخذہ نہیں، اور جو کچھ تم کرتے ہو اللہ اس سے اچھی طرح خبردار ہے۔ (سورۃ البقرہ، آیت 234) (3) طلاق دینے کے بعد مرد فوراً کسی دوسری عورت

سے شادی کر سکتا ہے ، شرعا اس میں کوئی حرج نہیں۔

 

Leave A Reply

Please enter your comment!
Please enter your name here