Aurat Ka Nakab Mai Namaz Padhne Ki Sarai Hadees
عورت کا نقاب میں نماز پڑھنے کی شرعی حیثیت
مفتی صاحب ! چند دن پہلے آپ کا ایک فتوی پڑھنے کا شرف عطا ہوا جس میں لکھا تھا کہ بلا وجہ مرد چادر سے منہ ڈھانپ کر نماز پڑھے تو مکروہ ہے، پوچھنا یہ تھا کہ کیا عورت کے لیے بھی یہی حکم ہے۔؟ بعض اوقات عورت کو کسی ایسی جگہ پہ بھی نماز ادا کرنا پڑ جاتی ہے جہاں مردوں کا رش ہوتا ہے ہے تو وہاں سائل : ڈاکٹر آمنہ رفیق ، لاہور
عورت کیا کرے ۔؟
الجواب بعون الملک الوهاب:
جی ہاں ! عام حالات میں عورت کے لیے بھی یہی حکم ہے، جیسا کہ ماقبل فتوی میں آپ نے حکم شرعی پڑھا، امام ابو یوسف یعقوب بن ابراہیم انصاری رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں : وَيَكْرَهُ أَنْ تُصَلَّى الْمَرْأَةُ وَهِيَ مُتَنقِبة اور عورت کا نقاب کی حالت میں نماز پڑھنا مکروہ ہے ۔ ( الآثار لابی یوسف ، باب افتتاح الصلوة ، جلد 1 صفحہ 30 ، دار الکتب العلمیہ، بیروت ) البتہ بعض اوقات اگر اجنبی مردوں کی نظروں سے پوشیدہ ہو کر نماز پڑھنا ممکن نہ ہو تو فتنہ سے بچنے کے لیے عورت کو اجازت ہے کہ وہ چہرہ ڈھانپ کر نماز پڑھ لے، اس مخصوص حالت میں شرعا اس کے لیے کوئی حرج و ممانعت نہیں ہے۔ علامہ علاؤالدین حصکفی اللہ علیہ لکھتے ہیں : (وَتُمْنَعُ الْمَرْأَةُ الشَّابَةُ مِنْ كَشْفِ الْوَجْهِ بَيْنَ رِجَالٍ) لَا لِأَنَّهُ عَوْرَةٌ بَلْ الخَوْفِ الْفِتْنَةِ)، أو جوان عورت کو مردوں کے درمیان چہرہ کھولنے سے منع کیا جائے گا ، اس لیے نہیں کہ یہ ستر ہے بلکہ فتنہ کے خوف کی وجہ سے۔ اس کے تحت علامہ ابن عابدین شامی رحمتہ اللہ علیہ لکھتے ہیں : تُمْنَعُ مِنَ الْكَشْفِ لِخَوْفِ أَنْ يَرَى الرِّجَالُ وَجْهَهَا فَتَقَعُ الْفِتْنَةُ لِأَنَّهُ مَعَ الْكَشْفِ قَدْ يَقَعُ النَّظَرُ إِلَيْهَا بِشَهْوَةٍ مردوں کا عورت کے چہرے کو دیکھنے کی وجہ سے فتنہ ہوگا ، اس خوف کی وجہ سے عورتوں کو چہرہ سے منع کیا جائے گا ، اس لیے کہ چہرہ کھلا ہونے کی وجہ سے اس پر شہوت کے ساتھ نظر پڑے گی ۔ (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الصلوة ، باب شروط الصلوه، مطلب في ستر العورة ، جلد 1 صفحہ 406 ، دار الفکر، بیروت ) الموسوعة الفقیہ الکویتیہ میں عورت کے نماز کے دوران نقاب کے حوالہ سے احناف، مالکیہ اور شوافع کا اپنا اپنا مؤقف ذکر کرنے کے بعد میں لکھا ہے : وَقَالَ ابْنُ عَبْدِ الْبَرِّ أَجْمَعُوا عَلَى أَنَّ عَلَى الْمَرْأَةِ أَنْ تَكْشِفَ وَجْهَهَا فِي الصَّلاةِ وَالإِحْرَامِ، وَلأَنَّ سَتْرَ الْوَجْهِ يُخِلُّ بِمُبَاشَرَةِ الْمُصَلَّى بِالْجَبْهَةِ وَيُغَطِي الْفَمَ ، وَقَدْ نَهَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الرَّجُلَ عَنْهُ، فَإِنْ كَانَ لِحَاجَةٍ تَحُضُورِ أَجَانِبَ فَلاَ كَرَاهَة . اور علامہ ابن عبدالبر رحمۃ اللہ علیہ نے کہا کہ علما کا اس بات پر اجماع ہے کہ عورت پر نماز اور احرام میں اپنا چہرہ کھلا رکھنا لازم ہے اور اس لیے کہ چہرہ چھپا ہونا نمازی کے لیے اپنی پیشانی کے ساتھ مصلے کو چھونے میں مخل ہوگا، نیز منہ بھی اس سے ڈھک جائے گا ، حالانکہ منہ کو چھپانے سے مرد کو نبی کریم سایس ایم نے منع فرمایا ہے اور اگر یہ کسی حاجت کی بناء پر ہو جیسے: اجنبی لوگوں کا موجود ہونا ، تو کراہت نہیں ۔ (الموسوعۃ الفقیہ الکویتیہ ، جلد 41 ، صفحہ 135
، وزارة الأوقاف والشون الار اسلامية ، الكويت )